Aqeel Karim Dhedhi Chairman AKD Group

عقیل کریم ڈھیڈی

حالات زندگی
عقیل کریم ڈھیڈی 1957 میں کراچی میں پیدا ہوئے۔عقیل کریم ڈھیڈی کی چار بہنیں اور چار ہی مزید بھائی تھے اس طرح یہ 9 بہن بھائی ہوئے ان میں سے دو بھائیوں اور ایک بہن کا انتقال ہو چکا ہے۔


 
 ان کے والد مرحوم حاجی کریم عبدالرحمان کا تعلق جونا گڑھ کے ایک معروف تاجر گھرانے سے تھا ۔۔۔۔
  ریاست جونا گڑھ میں عقیل کریم ڈھیڈی کے دادا  کا تعلق میمن کمیونٹی کی کتیانہ شاخ سے تھا                 
  (۔نوٹ.... میمن برادری کی تاریخ اور  ان کی پاکستان اور اسلام کے حوالے سے خدمات کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے کے لیئے  ویب سائٹ تشکیل دی گئی ہے  جس کا ایڈریس ہے     memonhistorysearch.blogspot.com   
 میمن ہسٹری سرچ بلاگ میں میمن برادری کی تاریخ اور ان کی تمام ہی شاخوں کے بارے میں قارئین کو معلومات فراہم کی جائے گی  
پاکستان ریسرچ بلاگ اسپاٹ ایڈریس     
کے صفحہ پاکستان کی تاجر ایڈریس -برادریاں میں میمن برادری کی تاریخ کے بارے میں پڑھا جاسکتا ہے   )
 کی جوناگڑھ میں فیکٹری تھی  یہ گھرانہ جونا گڑھ ریاست کے اہم ترین کاروباری خاندانوں میں شمار کیا جاتا  تھا  قیام پاکستان سے قبل اس گھرانے کا کاروبار جونا گڑھ کے باہر پاک و بھارت کے مختلف  شہروں میں قائم تھا کراچی میں اس گھرانے کے کاروبار کی شاخ  قیام پاکستان سے قبل کراچی کے اہم ترین بازار جوڑیا بازار  میں صدیق حلوائی کے سامنے  قائیم تھی جہاں 1945 میں عقیل کریم ڈھیڈی  کے والد مرحوم حاجی کریم عبدالرحمان نےایک بلڈنگ خریدی تھی  قیام پاکستان کے بعد جب یہ گھرانہ پاکستان آیا تو انہوں نے اسی بلڈنگ میں قیام کیا ۔۔۔ یہ ہی نہیں بلکہ ڈھیڈی گھرانے کا کاروبار برصغیر پاک و ہند سے باہر سری لنکا اور دنیا کے دیگر ممالک میں بھی رواں دواں تھا ۔
تعلیم اور کاروبار٫
کاروباری گھرانے سے تعلق ہونے کے ناطے عقیل کریم ڈھیڈی نے اپنے والد کی رہنمائی میں کم عمری ہی میں تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ  کاروباری میدان میں بھی  قدم رکھ دیا وہ بتاتے ہیں کہ ابتدائی تعلیم انہوں نے کراچی میں جمشید روڈ پر قائم  مزار قائد کے سامنے واقع ایک اسکول سے حاصل کی اس کے بعد میٹرک ٹاور پر موجود پاکستان نیشنل اسکول  سے کیا اسی دوران عقیل کریم ڈھیڈی اپنے والد کے  کاروبار میں  بھی حصہ لیتے رہے گویا تعلیم اور کاروباری تربیت ایک ہی ساتھ  نیو ٹاون ایم اے جناح روڈ پر اے آر کریم کے نام سے دوکان پر عقیل کریم اپنے والد مرحوم کے ساتھ ہی بیٹھتے تھے یہاں گرے کپڑے کا اور یارن کا کاروبار کیا جاتا تھا اس حوالے سے فیصل آباد اور پاکستان کے تمام شہروں کے تاجر والد صاحب کے پاس آتے تھے  یہاں اس دوران پاکستان کی ٹیکسٹائیل انڈ سٹری کے بڑے بڑے لوگوں سے واقفیت بھی حاصل کی کیونکہ عقیل کریم ڈھیڈی کے والد ریاست جونا گڑھ کے اہم ترین کاروباری گھرانے سے تعلق رکحتے تھے اس لیئے ان کا رابطہ  پاکستان آنے کے بعد ٹیکسٹائیل  کے اہم ترین لوگوں سے بدستور قائم رہا ۔۔۔۔۔ عقیل کریم ڈھیڈی بتاتے ہیں کے اس زمانے میں عام طور پر اس طرح کی کاروباری  دوکانوں میں فرش اور گاو تکیے کا بچھائے جاتے تھےان کے والد کے دوکان میں بھی زمانے کے فیشن کے مطابق ایسا ہی تھا بروکرز آتے تھے اور قالین پر بیٹھتے تھےچائے کے دور چلتے رہتے تھے اس زمانے میں  چائے کے گلاس آتے تھے جو شائد دو آنے کا ہوتا تھا لوہے کے جال میں چائے کے بیس پچیس گاس لگے ہوتے تھے  چائے کے ساتھ نان ختائی کا زیادہ زور تھا چائے آتی تھی اس کے ساتھ نان ختائی ہوتی تھی کھاتے رہتے تھے چائے پیتے رہتے تھے اور اس کے ساتھ گپیں مارتے رہتے تھے  اسکول سے چھٹی کے بعد میں اپنے والد کے کاروبار میں شریک ہوجاتا تھا  والد کی دوکان پر ہی بیٹھتا تھا
عقیل کریم ڈھیڈی بتاتے ہیں کہ  اسٹاک ایکسچینج میں بھی ہمارا ایک آفس تھاوالد صاحب اسٹاک ایکسچینج کے بھی ممبر تھےاس آفس میں بھی والد صاحب کے ساتھ جاتا تھا والد صاحب کے ساتھ ہی اسٹاک ایکسچینج میں کافی کم عمری ہی سے  آنے جانے لگا تھا  ان ہی دنوں میں نے کافی کم عمری میں اسٹاک ایکسچینج میں انوسیٹمنٹ کرلی جس کی روداد کچھ اس طرح کی ہے کہ     
 عقیل کریم ڈھیڈی   جب ساتویں جماعت میں تھے تو انہوں نے کراچی کاٹن ایکسچینج میں بھی کاروبار کیا اگر چے کہ اس دوران انہوں نے کافی نقصان اٹھایا  یہ نقصان جو آج تو زیادہ بڑا نہیں ہے مگر اس زمانے میں یہ رقم بہت بڑی تصور کی جاتی  تھی
یہ بڑی ہی دلچسپ اور حیرت انگیز بات ہے کہ۔اس  دور میں جب ایک گھرانے کا مکمل ایک ماہ کا راشن 50 روپے میں مل جاتا تھا۔ یہ نقصان بہت ہی بڑا تھا اور خاص طور پر اس وقت جب ایک بچہ جو محض ساتوں جماعت کا طالب علم ہو اس کے لیئے تو یہ تجربہ 
 انتہِا ئی دل شکستگی اور مایوسی  کاسبب بنتا ہے مگر اس وقت عقیل کریم ڈھیڈی نے ہمت نہ ہاری اور نہ ہی ان کے والد مرحوم نے عقیل کریم ڈھیڈی کی ہمت شکنی کی عقیل کریم ڈھیڈی نے اس نقصان کی تلافی کرنے کے بعد اپنے والد کی رہنمائی اور سرپرستی میں جہاں اپنی تعلیم  بدستور جاری رکھی وہیں کاروباری سلسلے کو قائیم رکھا اور اس کاروباری خسارے کی وجہ سے قدم نہیں روکے بلکے محنت اور لگن کے ساتھ اپنی جدوجہد کو جاری و ساری رکھا
۔۔    میٹرک کے بعد عقیل کریم ڈھیڈی نے سینٹ پیٹس کالج میں ایڈمیشن لیا اس کے ساتھ ہی ساتھ  کاروباری سلسلہ قائیم رہا کاٹن ایکسچینج  کے بعد کراچی اسٹاک ایکسچینج کا رخ کیا یہاں پر بھی عقیل کریم ڈھیڈی نے ابتدا میں اپنی ناتجربہ کاری کے باعث نقصان اٹھایا مگر کاروباری گھرانے کے سپوت ہونے کے ناطے جلد ہی عقیل کریم ڈھیڈی    نے اپنے نقصان کی وجوہات کو سمجھ لیا اور اب  کراچی اسٹاک ایکیسچینج میں کاروبار کیا تو اس میں نقصان  کے بجائے فائد ے حاصل ہونے لگے  جاری ہے۔۔۔۔۔
اے کے ڈی  سیکیورٹیز کا ایڈریس 
www.akdsecurities.net
اے کے ڈی  گروپ کے بارے میں مزید جاننے کے لیئے دیکھیے
www.akdsecurities.net
www.akd.nl
www.akdinvestment.com
www.akd.com.au
www.akdtrade.com